یادداشت: سید طاہر نقوی
حوزہ نیوز ایجنسی! انقلاب اسلامی کے ثمرات اور آثار کے ذیل میں چوالیس سال میں کیا کھویا کیا پایا؟ کے عنوان سے سید طاہر نقوی کی یادداشت پیش خدمت ہے۔
انقلابِ اسلامی کے ثمرات اور آثار مندرجہ ذیل ہیں:
1.پوری دنیا کے کفر و شرک کے خلاف آواز بلند کرنا۔
2.یمن و عراق و شام لبنان فلسطین میں استعمار کو شکست دینا فاش دینا۔
3.دنیائے انسانیت کو داعشی و تکفیری جرثوموں سے نجات دینا۔
4.دین و سیاست کی جدائی کے باطل نظریہ کو رد کرتے ہوئے ثابت کرنا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور تمام شعبہ ہای حیات کیلیے نظام رکھتا ہے۔
5.ملت تشیع جو ایک رسومات زدہ قوم سمجھی جاتی تھی اس کا علمی عقلانی اور توحیدی چہرہ پیش کرنا۔
6.واقعہ کربلا، مجالس اور عزاداری امام حسین علیہ السلام جو چند رسومات تک محدود رہ گئے تھے اس کو ایک نئی روح عطا کرنا اور امام حسین ع کے آفاقی پیغام "مثلی لا یبایع مثلہ" کو اپنا سر مشق قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے شمروں اور یزیدیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا۔
7. ولایت امیر المومنین و اہل بیت کو حقیقی رنگ عطا کرنا اور اس کی کامل اتباع کرتے ہوئے دنیا بھر کی باطل ولایتوں اور باطل نظاموں پر خط بطلان کھینچنا۔
8.ظہورِ امام مھدی عجل کیلیے راہ ہموار کرتے ہوئے انتظار ظہور کے سستی و کاہلی اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کے غلط مفہوم کو تحرک،جہاد، اور علمی و عملی کاوشوں اور وظیفہ شناسی کے معنی میں تبدیل کرنا،
بقول امام خمینی کے: یہ کہنا غلط ہے کہ امام زمان عج آییں گے تو ہم اپنی اصلاح کریں گے بلکہ ہم اپنی اصلاح کریں گے تو امام ظہور کریں گے۔ ان شاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب یہ انقلاب امام زمان کے عالمی انقلاب کے ساتھ ملحق ہوگا۔